24-Jul-2022-تحریری مقابلہ ہار اور جیت
۔::::::::::\\\\'::::::::: ہار اور جیت ::::::::/؛/؛/؛:::::::::
انسان کی زندگی میں جس طرح خوشی اور غم ،اندھیرا اور اجالا ،آنسو اور مسکراہٹ ،دھوپ اور چھاؤں ہے اسی طرح زندگی میں ہار اور جیت بھی ہے ۔یہ سب ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔
اللہ تبارک وتعالی نے اس کائنات کو تضاد سے ہی سجایا ہے
وآسمان ۔ رات اور دن آفتاب و ماہتاب ،بحر و بر ، پہاڑ ۔گھاٹی ،ریگستان و جنگل وغیرہ
زندگی میں اکر تضاد نہ ہو تو زندگی معنی ہو جاتی ہے ۔ ہم زندگی کا لطف اسی وقت اٹھاتے ہیں جب ہمیں اس کی اہمیت کا احساس ہوتاہے ۔اگر غم نہ ملے تو خوشی کی کیا اہمیت ،اندھیرا نہ ہو تو روشنی کی کیا قدر ،اگر پستی نہ ہو تو بلندی کا مطلب ہی کیا !؟ اگر نیکی اور بھلائی نہ ہو تو بد اور برائی کی پہچان کیا ہے ۔
اسی طرح ہار اور جیت زندگی کا ایک کا اہم حصہ ہے اس کے نتائج ہمیں کچھ سبق دے جاتے ہیں ۔اکرمقابلہ میں شامل ہونا ہے تو اس میں جیت اور ہار دونوں کا مزہ چکھنے کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیۓ ۔ دنیا میں ہر کسی نے کامیابی حاصل کی ہے تو کہیں نہ کہیں ناکام بھی ہوا ہے ۔ خود
انسان کے اندر ہی ہار جیت ہوتی ہے اگر وہ ہار مان لے اور پیچھے ہٹ جائے تو وہ یقینا ہارا ہوا ہے مگر وہ کسی ہار کو اپنے اوپر مسلط نہ کرے اور جیت کی ٹھان لے تو اس کی کامیابی اس کے قدموں میں ہو گی ۔ ہارنے والے کو ہمت نہیں ہارنی چاہیۓ اگر ہمت ہار گئے تو زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتیں گے ۔اتار چڑھاؤ سے ہی مقاصد کو حاصل کرنے کی لگن اور امنگ پیدا ہوتی ہے ۔
اسی طرح جیت سے خوشی ومسرت تو حاصل ہوتی ہے ساتھ ہی آزمائش بھی ۔ کیونکہ کامیابی ملتے ہی کتنے لوگوں میں غرور اور تکبر کے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں وہ اوروں کو حقیر سمجھتے لگتے ہیں سازشوں اور فریبی چالوں سے کسی کو آگے بڑھنے نہیں دیتے ایسے لوگ کسی سے رشتہ نہیں نبھا سکتے دلوں میں برائی ،لفظوں میں تلخی اور ذہین میں فتور لئے جیت اور کامیابی کو صرف اور صرف اپنے نام کرنا چاہتے ہیں ایسے لوگ جیت کر بھی ہار جاتے ہیں ۔
زندگی کے میدان میں کوئی بھی مسلسل جیت حاصل نہیں کر تا اور نہ کوئی مسلسل شکست کا سامنا کرتا ہے ۔ لگاتار کامیابی کی خواہش انسان کو خودغرض بنا دیتی ہے ۔اسطرح اس کے نقصان کا باعث بنتی ہے ۔
لہذا ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر ہمت، حوصلے ،لگن اور جوش کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیۓ جیت ملےتو بھی اور ہار ملے تو پہلے سے بہتر کارکردگی کا پختہ ارادہ کر لیں دوسروں کی خوشی میں جینا سیکھ لیں تو اپنا حوصلہ خودبخود بلند ہو جاتا ہے ۔
یہ تضاد ہی ہے جو ہر ایک کی اہمیت اور عظمت کو اجاگر کرتا ہے ہم صحیح اور غلط کا فیصلہ کرتے ہیں اور تجربہ حاصل کرتے ہیں ۔۔۔۔۔!!
اس موضوع پر نور سہارنپوری کا یہ شعر ملاحظہ فرمائیں:
ہر اک شکست دے گی تجھے حوصلہ نیا
ممکن نہیں ہے جیت کوئی ہار کے بغیر
✍️۔۔۔۔ 🍁سیدہ سعدیہ فتح🍁
Saba Rahman
26-Jul-2022 11:24 PM
Nice
Reply
Khan
26-Jul-2022 10:51 PM
Nice
Reply
Aniya Rahman
26-Jul-2022 04:38 PM
🙌❤️
Reply